خطے میں پاکستان کی ذمہ داری اور اہمیت
افغانستان کے اس نئے سیاسی اور معاشی تناظر میں امریکہ اور ہندوستان کبھی بھی خاموش تماشائی نہیں بیٹھے نگے ۔ افغانستان کے اندر اور باہر اپنے گماشتوں کے ذریعے اس نئے ٹرائیکا کو اپنے مقاصد تک پہنچنے نہین دینگے۔۔
اس اصورت حال میں سب زیادہ ذمہ داری پاکستان پر عائد ہوتی ہے۔کہ وہ افغانوں کی ہمدردیاں حاصل کریں۔ انہیں مزید قریب تر کریں۔ ان کو بحثیت ہمسایہ وہ سہولیات مہیا کریں جو افغانوں کی ضرورت ہو۔
افغانوں سے متعلق درجہ ذیل مسائیل پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔۔
1۔افغانوں کو اجکل پاکستانی ویزہ کی بہت سخت ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ لیکن پاکستانی ویزہ عام افغانی کیلے بہت ہی مشکل ہو گیا ہے۔ ۔
ہونا چاہیے تھا کہ ان حالات میں پاکستان انکو مزید سہولیات فراہم کرتا اور ویزہ میں اسانیاں پیدا کرتا۔۔لیکن الٹا پاکستانی ویزہ افغانوں کیلیے ہزار ڈالر تک پہنچایا گیا۔ رشوت کے بغیر online ویزہ اپلائی صرف ایک فراڈ اور ڈھونک ہے۔
اس گناؤنے جرم میں پاکستانی سفارت خانہ۔پاکستانی وزارت خارجہ , مقامی ایجنٹ اور بعض مواقعوں پہ بارڈر سیکورٹی کے عملے کے ارکان بھی شامل ہوتے ہیں۔۔
2۔افغانوں کو بارڈر پر عزت دی جائے۔انکے خواتین کو بے عزت و بے ابرو نہ کیا جائے۔ بارڈر پر آمد و رفت کیلیے ایک عام لاؤنچ اور ایک مخصوص لاؤنچ بنایا جائے تاکہ ضرورت کے تحت افغانی اپنی امد و رفت ابرو کے ساتھ جاری رکھ سکے۔
3۔انکے مریضوں کو پاکستان انے میں مزید اسانیاں پیدا کی جائے۔ تب جاکہ پاکستان کو افغانستان میں شک کے بجائے محبت کی نظروں سے دیکھا جائیگا۔۔
امارت اسلامی افغانستان جب سے بر سر اقتدار ائی ہے۔ کئ محاذوں پہ کامیاب ہوئی ہے۔
مثال کے طور پر۔۔
ا۔۔امن و امان کی صورت حال کو مثالی اور مکمل کنٹرول کیا ہے۔ پچھلی دور حکومت میں یہ تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا کہ افغانستان کے دور دراز علاقوں میں رات کے وقت سفر کیا جا سکے۔۔
ب۔۔اپنے سیاسی مخالفین کو احسن طریقے پہ کنٹرول کر کے رام کیے ہیں.۔کوئی سیاسی محاذ طالبان کے خلاف موثر اور متحرک نہیں ہے۔
ب۔۔تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات نہ ہونے کے باوجود تجارتی تعلقات بحال رکھےہیں۔بعض ممالک کے ساتھ مزید بہتری ائی ہے۔۔اور تجارت میں کوئی رکاوٹ نہیں انے دیا۔
ث۔۔اپنے قومی وسائیل کو احسن طریقے پہ ریاستی استعمال میں لایا گیا۔ اور کرپشن کو تقریبا زیرہ لیول پر لایا گیا ہے۔
ج۔۔کچھ صوبوں میں مقامی وسائیل اور جمع شدہ ٹیکس سے ترقیاتی کام بھی شروع کیے ہیں۔
جس میں صوبہ پروان اور صوبہ کندز سر فہرست ہیں۔۔
ح۔۔اسکے علاؤہ اپنی افغان کرنسی کو بھی گرنے نہیں دیا ہے۔اور اج بھی افغان کرنسی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ سے بہتر ہے۔۔
امارت اسلامی افغانستان نے پچھلے دور کے کچھ بڑے پراجیکٹس کو بھی دوبارہ شروع کیے ہیں۔ جس میں مزار میں قش تپہ کینال جو کہ ساٹھ ملینز کا پراجیکٹ ہے اور اس سے مزار شریف اور جوزجان کے تقریبا 5 ملینز ایکڑ زمین سیراب ہوگی۔۔یہ کینال 285 کلومیٹر لمبا اور 100 میٹر چھوڑا ہے۔یہ دریا آمو پر بنایا جا رہا ہے۔
اس سے افغانستان کے زراعت اور باغبانی کو بہت تقویت ملے گی۔
اسکے علاوہ طالبان حکومت نے مزار شریف سے دیگر شہروں تک ریل وے لائین بچھانے کا بھی منصوبہ اعلان کیا ہے اور اس پر کام بھی شروع کیا ہے۔۔
ان پالیسیوں کو دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ اگر طالبان کو اپنے اختیار پر چھوڑ دیا گیا تو مستقبل قریب میں یہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے میں کامیاب ہو جائینگے۔۔اور اس خطے کا ایک موثر مملکت کا روپ اختیار کر لےگا۔۔
نعیم الرحمن۔